اشاعتیں

ستمبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

FARHAT EHSAS URDU GHAZAL

تصویر
 FARHAT EHSAS URDU GHAZAL عجیب تجربہ آنکھوں کو ہونے والا تھا بغیر نیند میں کل رات سونے والا تھا   تبھی وہیں مجھے اس کی ہنسی سنائی پڑی میں اس کی یاد میں پلکیں بھگونے والا تھا   کسی بدن کی صدا نے بچا لیا مجھ کو میں ورنہ روح کے جنگل میں کھونے والا تھا   یہ سوچ سوچ کے اب تو ہنسی سی آتی ہے شروع عشق میں کتنا میں رونے والا تھا   کبھی ہوئی نہ ملاقات شہر سے میری میں جب بھی سو کے اٹھا شہر سونے والا تھا   اگر یہی ہے محبت تو ہونے والی تھی وہ ملنے والا تھا مجھ کو میں کھونے والا تھا   مجھے نکال دیا تعزیت کے جلسے سے کہ بس وہاں میں اکیلا ہی رونے والا تھا   یہ میرا دیدۂ تر خشک ہو گیا ورنہ مرے لیے بھی یہاں کوئی رونے والا تھا   اس آئنے نے اصولوں پہ ضد نہ کی کہ ورنہ میں اپنے آپ کے برعکس ہونے والا تھا   کسی نے محفل دنیا کی دھن بدل ڈالی زمانہ جب مرا ہم رقص ہونے والا تھا   وہاں بس اک دل خالی تھا اور میاں احساسؔ نہ عشق ان کو ہوا تھا نہ ہونے والا تھا   فرحت احساس Farhat Ehsah Poetry  

FARHAT EHSAS NEW GHAZAL

تصویر
 FARHAT EHSAS NEW GHAZAL   اب دل کی طرف درد کی یلغار بہت ہے دنیا مرے زخموں کی طلب گار بہت ہے اب ٹوٹ رہا ہے مری ہستی کا تصور اس وقت مجھے تجھ سے سروکار بہت ہے مٹی کی یہ دیوار کہیں ٹوٹ نہ جائے روکو کہ مرے خون کی رفتار بہت ہے ہر سانس اکھڑ جانے کی کوشش میں پریشاں سینے میں کوئی ہے جو گرفتار بہت ہے پانی سے الجھتے ہوئے انسان کا یہ شور اس پار بھی ہوگا مگر اس پار بہت ہے  فرحت احساس  Farhat Ehasa Poetry