FARHAT EHSAS URDU GHAZAL

 FARHAT EHSAS URDU GHAZAL


عجیب تجربہ آنکھوں کو ہونے والا تھا

بغیر نیند میں کل رات سونے والا تھا

 

تبھی وہیں مجھے اس کی ہنسی سنائی پڑی

میں اس کی یاد میں پلکیں بھگونے والا تھا

 

کسی بدن کی صدا نے بچا لیا مجھ کو

میں ورنہ روح کے جنگل میں کھونے والا تھا

 

یہ سوچ سوچ کے اب تو ہنسی سی آتی ہے

شروع عشق میں کتنا میں رونے والا تھا

 

کبھی ہوئی نہ ملاقات شہر سے میری

میں جب بھی سو کے اٹھا شہر سونے والا تھا

 

اگر یہی ہے محبت تو ہونے والی تھی

وہ ملنے والا تھا مجھ کو میں کھونے والا تھا

 

مجھے نکال دیا تعزیت کے جلسے سے

کہ بس وہاں میں اکیلا ہی رونے والا تھا

 

یہ میرا دیدۂ تر خشک ہو گیا ورنہ

مرے لیے بھی یہاں کوئی رونے والا تھا

 

اس آئنے نے اصولوں پہ ضد نہ کی کہ ورنہ

میں اپنے آپ کے برعکس ہونے والا تھا

 

کسی نے محفل دنیا کی دھن بدل ڈالی

زمانہ جب مرا ہم رقص ہونے والا تھا

 

وہاں بس اک دل خالی تھا اور میاں احساسؔ

نہ عشق ان کو ہوا تھا نہ ہونے والا تھا

 

فرحت احساس

Farhat Ehsah Poetry

 

تبصرے