FARHAT EHSAS NEW GHAZAL
FARHAT EHSAS NEW GHAZAL
اب دل کی طرف درد کی یلغار بہت ہے
دنیا مرے زخموں کی طلب گار بہت ہے
اب ٹوٹ رہا ہے مری ہستی کا تصور
اس وقت مجھے تجھ سے سروکار بہت ہے
مٹی کی یہ دیوار کہیں ٹوٹ نہ جائے
روکو کہ مرے خون کی رفتار بہت ہے
ہر سانس اکھڑ جانے کی کوشش میں پریشاں
سینے میں کوئی ہے جو گرفتار بہت ہے
پانی سے الجھتے ہوئے انسان کا یہ شور
اس پار بھی ہوگا مگر اس پار بہت ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں