میکدے بند کریں لاکھ زمانے والے - کیفؔ بھوپالی
میکدے بند کریں
۔۔ لاکھ ۔۔ زمانے والے
شہر میں کم نہیں
۔۔ آنکھوں سے پلانے والے
|
ہم سے ۔۔ دنیا
میں نہیں ۔۔ ناز اٹھانے والے
لَوٹ آ ، بہرِ
خدا ۔۔۔ روٹھ کے جانے والے
|
بات دبنے کی
نہیں ۔۔ اور بھی شک پھیلے گا
میرے خط پھاڑ کے
چولہے میں جلانے والے
|
نہ میں سقراط ،
نہ عیسیٰ نہ علی ہوں نہ حسین
کیوں مرے خون کے
پیاسے ہیں زمانے والے
|
تیرے منہ پر نہیں
کہتے یہ الگ بات ۔۔ مگر
تجھ کو قاتل تو
۔۔۔ سمجھتے ہیں زمانے والے
|
تجھ کو واعظ
نہیں معلوم کہ ہوں کس کا غلام
جا میاں ، جا ۔۔
مجھے دوزخ سے ڈرانے والے
|
شب کو پی ۔۔۔
صبح کو قرآن سنانے بیٹھے
کیفؔ صاحب ہیں عجب
ڈھونگ رچانے والے
|
کیفؔ بھوپالی
Kaif Bhopali