مسکراہٹ پر خوبصورت شاعری

مسکراہٹ پر خوبصورت شاعری

 مسکراہٹ پر خوبصورت شاعری




ہنسی تھمی ہے ان آنکھوں میں یوں نمی کی طرح
چمک اٹھے ہیں اندھیرے بھی روشنی کی طرح
مینا کماری ناز


ہماری مسکراہٹ پر نہ جانا

دیا تو قبر پر بھی جل رہا ہے

آنس معین

تم ہنسو تو دن نکلے چپ رہو تو راتیں ہیں
کس کا غم کہاں کا غم سب فضول باتیں ہیں
نامعلوم

مجھے زندگی کی دعا دینے والے
ہنسی آ رہی ہے تری سادگی پر
گوپال متل

دھوپ نکلی ہے بارشوں کے بعد
وہ ابھی رو کے مسکرائے ہیں
انجم لدھیانوی

دل میں طوفان ہو گیا برپا
تم نے جب مسکرا کے دیکھ لیا
نامعلوم

ذرا اک تبسم کی تکلیف کرنا
کہ گلزار میں پھول مرجھا رہے ہیں
عبد الحمید عدم

Smile Poetry

مسکراہٹ پر خوبصورت شاعری