گاوں کی زندگی پر خوبصورت شاعری
گاوں کی زندگی پر خوبصورت شاعری
چل انشا اپنے گاؤں میں ۔۔۔انشا جی
یہاں اُلجھے
اُلجھے رُوپ بہت
پر اصلی کم،
بہرُوپ بہت
جہاں سایہ کم ہو،
دُھوپ بہت
چل اِنشاؔ اپنے
گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی
چھاؤں میں
کیوں تیری آنکھ
سوالی ہے؟
یہاں ہر اِک بات
نرالی ہے
اِس دیس بسیرا مت
کرنا
یہاں مُفلس ہونا
گالی ہے
چل اِنشاؔ اپنے
گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی
چھاؤں میں
جہاں سچّے رِشتے
یاریوں کے
جہاں گُھونگھٹ
زیور ناریوں کے
جہاں جَھرنے کومل
سُکھ والے
جہاں ساز بجیں بِن
تاروں کے
چل اِنشاؔ اپنے
گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی
چھاؤں میں
ابن انشا
Ibn e Insha
میرا بچپن بھی ساتھ لے آیا
گاؤں سے جب بھی آ گیا کوئی
کیفی اعظمی
بتا اے ابر مساوات کیوں نہیں کرتا
ہمارے گاؤں میں برسات کیوں نہیں کرتا
تہذیب حافی
جو میرے گاؤں کے کھیتوں میں بھوک اگنے لگی
مرے کسانوں نے شہروں میں نوکری کر لی
عارف شفیق
شہر کی اس بھیڑ میں چل تو رہا ہوں
ذہن میں پر گاؤں کا نقشہ رکھا ہے
طاہر عظیم
گاؤں کی آنکھ سے بستی کی نظر سے دیکھا
ایک ہی رنگ ہے دنیا کو جدھر سے دیکھا
اسعد بدایونی
خول چہروں پہ چڑھانے نہیں آتے ہم کو
گاؤں کے لوگ ہیں ہم شہر میں کم آتے ہیں
بیدل حیدری
پریوں ایسا روپ ہے جس کا لڑکوں ایسا ناؤں
سارے دھندے چھوڑ چھاڑ کے چلیے اس کے گاؤں
ظفر اقبال
Awla ..bhot awla
جواب دیںحذف کریںبہت ہی اچھی اور خوبصورت نظم ہے دل کی ترجمانی کرتی ہوی اک پرنور نظم
جواب دیںحذف کریں