وفا پر 20 مشہور اشعار
وفا پر 20 مشہور اشعار
وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے
تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا
انجام وفا یہ ہے جس نے بھی محبت کی
مرنے کی دعا مانگی جینے کی سزا پائی
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
کیوں پشیماں ہو اگر وعدہ وفا ہو نہ سکا
کہیں وعدے بھی نبھانے کے لئے ہوتے ہیں
وفا جس سے کی بے وفا ہو گیا
جسے بت بنایا خدا ہو گیا
وفا کی کون سی منزل پہ اس نے چھوڑا تھا
کہ وہ تو یاد ہمیں بھول کر بھی آتا ہے
جفا کے ذکر پہ تم کیوں سنبھل کے بیٹھ گئے
تمہاری بات نہیں بات ہے زمانے کی
دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں
اڑ گئی یوں وفا زمانے سے
کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں
وفاؤں کے بدلے جفا کر رہے ہیں
میں کیا کر رہا ہوں وہ کیا کر رہے ہیں
تری وفا میں ملی آرزوئے موت مجھے
جو موت مل گئی ہوتی تو کوئی بات بھی تھی
خلیل الرحمن اعظمی
امید تو بندھ جاتی تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیا ہوتا
چراغ حسن حسرت
نہ کریں آپ وفا ہم کو کیا
بے وفا آپ ہی کہلائیے گا
وزیر علی صبا لکھنؤی
تجھ سے وفا نہ کی تو کسی سے وفا نہ کی
کس طرح انتقام لیا اپنے آپ سے
بہت مشکل زمانوں میں بھی ہم اہل محبت
وفا پر عشق کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں
کسی طرح جو نہ اس بت نے اعتبار کیا
مری وفا نے مجھے خوب شرمسار کیا
وفا کے شہر میں اب لوگ جھوٹ بولتے ہیں
تو آ رہا ہے مگر سچ کو مانتا ہے تو آ
سنا ہے وہ بھی مرے قتل میں ملوث ہے
وہ بے وفا ہے مگر اتنا بے وفا بھی نہیں
اس زندگی نے ساتھ کسی کا نہیں دیا
کس بے وفا سے تجھ کو تمنا وفا کی ہے
جفا سے انہوں نے دیا دل پہ داغ
مکمل وفا کی سند ہو گئی
وفا شاعری
Wafa poetry
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں