Saleem Kusar Ghazal - main khyal hon kisi aur ka
عجب اعتبار و بے اعتباری
کے درمیان ہے زندگی
میں قریب ہوں کسی اور
کے مجھے جانتا کوئی اور ہے
Saleem Kusar Ghazal - main khyal hon kisi aur ka
میں خیال ہوں کسی اور
کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سر آئینہ مرا عکس ہے
پس آئینہ کوئی اور ہے
میں کسی کے دست طلب
میں ہوں تو کسی کے حرف دعا میں ہوں
میں نصیب ہوں کسی اور
کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے
عجب اعتبار و بے اعتباری
کے درمیان ہے زندگی
میں قریب ہوں کسی اور
کے مجھے جانتا کوئی اور ہے
مری روشنی ترے خد و
خال سے مختلف تو نہیں مگر
تو قریب آ تجھے دیکھ
لوں تو وہی ہے یا کوئی اور ہے
تجھے دشمنوں کی خبر
نہ تھی مجھے دوستوں کا پتا نہیں
تری داستاں کوئی اور
تھی مرا واقعہ کوئی اور ہے
وہی منصفوں کی روایتیں
وہی فیصلوں کی عبارتیں
مرا جرم تو کوئی اور
تھا پہ مری سزا کوئی اور ہے
کبھی لوٹ آئیں تو پوچھنا
نہیں دیکھنا انہیں غور سے
جنہیں راستے میں خبر
ہوئی کہ یہ راستہ کوئی اور ہے
جو مری ریاضت نیم شب
کو سلیمؔ صبح نہ مل سکی
تو پھر اس کے معنی
تو یہ ہوئے کہ یہاں خدا کوئی اور ہے
سلیم کوثر
Saleem Kusar
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں