koi faryad tere dil main dabi ho jese - beautiful ghazal by faiz anwat

 

 

کوئی فریاد ترے دل میں دبی ہو جیسے

تو نے آنکھوں سے کوئی بات کہی ہو جیسے

جاگتے جاگتے اک عمر کٹی ہو جیسے

جان باقی ہے مگر سانس رکی ہو جیسے

ہر ملاقات پہ محسوس یہی ہوتا ہے

مجھ سے کچھ تیری نظر پوچھ رہی ہو جیسے

راہ چلتے ہوئے اکثر یہ گماں ہوتا ہے

وہ نظر چھپ کے مجھے دیکھ رہی ہو جیسے

ایک لمحے میں سمٹ آیا ہے صدیوں کا سفر

زندگی تیز بہت تیز چلی ہو جیسے

اس طرح پہروں تجھے سوچتا رہتا ہوں میں

میری ہر سانس ترے نام لکھی ہو جیسے

تبصرے