زندگی دی ہے تو جینے کا ہنر بھی دینا

زندگی دی ہے تو جینے کا ہنر بھی دینا

 

زندگی دی ہے تو جینے کا ہنر بھی دینا
پاؤں بخشیں ہیں تو توفیق سفر بھی دینا

گفتگو تو نے سکھائی ہے کہ میں گونگا تھا
اب میں بولوں گا تو باتوں میں اثر بھی دینا

میں تو اس خانہ بدوشی میں بھی خوش ہوں لیکن
اگلی نسلیں تو نہ بھٹکیں انہیں گھر بھی دینا

ظلم اور صبر کا یہ کھیل مکمل ہو جائے
اس کو خنجر جو دیا ہے مجھے سر بھی دینا

معراج فیض آبادی

urdu poetry copy paste

تبصرے