آپ برہم ہی سہی بات تو کر لیں ہم سے - اسعد بدایونی

khwab poetry



آپ برہم ہی سہی بات تو کر لیں ہم سے
‏کچھ نہ کہنے سے محبت کا گماں ہوتا ہے

اب احمق داناؤں جیسی باتیں کرتے ہیں
سو ہم صرف خلاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

جانے کیاافتاد پڑے گی اب کے بستی پر
دھوپ کے لشکر چھاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

جن کے ترکش تیرِ ستم سے خالی ہوتے ہیں
وہ بھی کرم فرماؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

ہم نے اپنادستِ سوال قلم کر ڈالا ہے
ہم سے شاہ گداؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

ہر دل میں دریاؤں کی طغیانی خوابیدہ
لب لیکن صحراؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

کبھی کبھی جب شام کوسورج سونے جاتاہے
جنگل خواب سراؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

اسعد بدایونی

تبصرے