شوق کو عازم سفر رکھیے - نکہت افتخار





شوق کو عازم سفر رکھیے
بے خبر بن کے سب خبر رکھیے
چاہے نظریں ہو آسمانوں پر
پاؤں لیکن زمین پر رکھیے
مجھ کو دل میں اگر بسانا ہے
ایک صحرا کو اپنے گھر رکھیے
کوئی نشہ ہو ٹوٹ جاتا ہے
کب تلک خود کو بے خبر رکھیے
بات ہے کیا یہ کون پرکھے گا
آپ لہجے کو پر اثر رکھیے
جانے کس وقت کوچ کرنا ہو
اپنا سامان مختصر رکھیے
دل کو خود دل سے راہ  ہوتی ہے
کس کو کوئی نامہ بر رکھیے
ایک ٹک مجھ کو دیکھے جاتی ہیں
اپنی نظروں پہ کچھ نظر رکھیے

نکہت افتخار