نئے سال پر خوبصورت شاعری - Happy New Year 2023 Poetry
نئے سال پر خوبصورت شاعری
On the event of New Year 2023 Poetry celebrations to express your feelings with your loves, friends and family mostly peoples send poetry and new year quotes. To download best new year poetry you can visit this blog.
نئے سال پر خوبصورت شاعری
Happy New Year 2023 Poetry
یہ سال بھی اداسیاں دے کر چلا گیا
تم سے ملے بغیر دسمبر چلا گیا
نامعلوم
یہ کس نے فون پے دی سال نو کی تہنیت مجھ کو
تمنا رقص کرتی ہے تخیل گنگناتا ہے
علی سردار جعفری
یہ ایک لمحہ جسے ہم نیا سمجھتے ہیں
خدا کرے کہ نئے موسموں کے ساتھ آئے
نامعلوم
یکم جنوری ہے نیا سال ہے
دسمبر میں پوچھوں گا کیا حال ہے
امیر قزلباش
سفر کا ایک نیا سلسلہ بنانا ہے
اب آسمان تلک راستہ بنانا ہے
شہباز خواجہ
پرانے سال کی ٹھٹھری ہوئی پرچھائیاں سمٹیں
نئے دن کا نیا سورج افق پر اٹھتا آتا ہے
علی سردار جعفری
ہر نئے سال کی سرحد پہ کھڑے ہیں ہم لوگ
راکھ ہو جائے گا یہ سال بھی حیرت کیسی
عزیز نبیل
پھر آ گیا ہے ایک نیا سال دوستو
اس بار بھی کسی سے دسمبر نہیں رکا
نامعلوم
پلٹ سی گئی ہے زمانے کی کایا
نیا سال آیا نیا سال آیا
اختر شیرانی
نیا سال آیا ہے خوشیاں مناؤ
نئے آسمانوں سے آنکھیں ملاؤ
نامعلوم
نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں
چلو اپنی دنیا کو جنت بنا دیں
نامعلوم
نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے
احمد فراز
نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے
نامعلوم
مبارک مبارک نیا سال آیا
خوشی کا سماں ساری دنیا پہ چھایا
اختر شیرانی
مرا ہاتھ دیکھ برہمنا مرا یار مجھ کو ملے گا کب
ترے منہ سے نکلے خدا کرے اس سال میں اسی ماہ میں
نامعلوم
کون جانے کہ نئے سال میں تو کس کو پڑھے
تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح
پروین شاکر
اس نئے سال کے سواگت کے لیے پہلے سے
ہم نے پوشاک اداسی کی سلا کے رکھ لی
سدرہ سحر عمران
ارادہ تھا جی لوں گا تجھ سے بچھڑ کر
گزرتا نہیں اک دسمبر اکیلے
غلام محمد قاصر
اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو
پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو
ابن انشا
اک اجنبی کے ہاتھ میں دے کر ہمارا ہاتھ
لو ساتھ چھوڑنے لگا آخر یہ سال بھی
حفیظ میرٹھی
ہر دسمبر اسی وحشت میں گزارا کہ کہیں
پھر سے آنکھوں میں ترے خواب نہ آنے لگ جائیں
ریحانہ روحی
ہم لکیریں کرید کر دیکھیں
رنگ لائے گا کیا یہ سال نیا
عازم کوہلی
دلہن بنی ہوئی ہیں راہیں
جشن مناؤ سال نو کے
ساحر لدھیانوی
دیکھیے پاتے ہیں عشاق بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
مرزا غالب
دسمبر کی شب آخر نہ پوچھو کس طرح گزری
یہی لگتا تھا ہر دم وہ ہمیں کچھ پھول بھیجے گا
نامعلوم
بہار حسن یہ دو دن کی چاندنی ہے حضور
جو بات اب کی برس ہے وہ پار سال نہیں
لالہ مادھو رام جوہر
اے جاتے برس تجھ کو سونپا خدا کو
مبارک مبارک نیا سال سب کو
محمد اسد اللہ
اب کے بار مل کے یوں سال نو منائیں گے
رنجشیں بھلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے
نامعلوم
آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے
احمد فراز
یہ سال بھی اداسیاں دے کر چلا گیا
تم سے ملے بغیر دسمبر چلا گیا
نامعلوم
یہ کس نے فون پے دی سال نو کی تہنیت مجھ کو
تمنا رقص کرتی ہے تخیل گنگناتا ہے
علی سردار جعفری
یہ ایک لمحہ جسے ہم نیا سمجھتے ہیں
خدا کرے کہ نئے موسموں کے ساتھ آئے
نامعلوم
یکم جنوری ہے نیا سال ہے
دسمبر میں پوچھوں گا کیا حال ہے
امیر قزلباش
سفر کا ایک نیا سلسلہ بنانا ہے
اب آسمان تلک راستہ بنانا ہے
شہباز خواجہ
پرانے سال کی ٹھٹھری ہوئی پرچھائیاں سمٹیں
نئے دن کا نیا سورج افق پر اٹھتا آتا ہے
علی سردار جعفری
ہر نئے سال کی سرحد پہ کھڑے ہیں ہم لوگ
راکھ ہو جائے گا یہ سال بھی حیرت کیسی
عزیز نبیل
پھر آ گیا ہے ایک نیا سال دوستو
اس بار بھی کسی سے دسمبر نہیں رکا
نامعلوم
پلٹ سی گئی ہے زمانے کی کایا
نیا سال آیا نیا سال آیا
اختر شیرانی
نیا سال آیا ہے خوشیاں مناؤ
نئے آسمانوں سے آنکھیں ملاؤ
نامعلوم
نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں
چلو اپنی دنیا کو جنت بنا دیں
نامعلوم
نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے
احمد فراز
نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے
نامعلوم
مبارک مبارک نیا سال آیا
خوشی کا سماں ساری دنیا پہ چھایا
اختر شیرانی
مرا ہاتھ دیکھ برہمنا مرا یار مجھ کو ملے گا کب
ترے منہ سے نکلے خدا کرے اس سال میں اسی ماہ میں
نامعلوم
کون جانے کہ نئے سال میں تو کس کو پڑھے
تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح
پروین شاکر
اس نئے سال کے سواگت کے لیے پہلے سے
ہم نے پوشاک اداسی کی سلا کے رکھ لی
سدرہ سحر عمران
ارادہ تھا جی لوں گا تجھ سے بچھڑ کر
گزرتا نہیں اک دسمبر اکیلے
غلام محمد قاصر
اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو
پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو
ابن انشا
اک اجنبی کے ہاتھ میں دے کر ہمارا ہاتھ
لو ساتھ چھوڑنے لگا آخر یہ سال بھی
حفیظ میرٹھی
ہر دسمبر اسی وحشت میں گزارا کہ کہیں
پھر سے آنکھوں میں ترے خواب نہ آنے لگ جائیں
ریحانہ روحی
ہم لکیریں کرید کر دیکھیں
رنگ لائے گا کیا یہ سال نیا
عازم کوہلی
دلہن بنی ہوئی ہیں راہیں
جشن مناؤ سال نو کے
ساحر لدھیانوی
دیکھیے پاتے ہیں عشاق بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
مرزا غالب
دسمبر کی شب آخر نہ پوچھو کس طرح گزری
یہی لگتا تھا ہر دم وہ ہمیں کچھ پھول بھیجے گا
نامعلوم
بہار حسن یہ دو دن کی چاندنی ہے حضور
جو بات اب کی برس ہے وہ پار سال نہیں
لالہ مادھو رام جوہر
اے جاتے برس تجھ کو سونپا خدا کو
مبارک مبارک نیا سال سب کو
محمد اسد اللہ
اب کے بار مل کے یوں سال نو منائیں گے
رنجشیں بھلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے
نامعلوم
آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے
احمد فراز