دسمبر چل پڑا گهر سے - خوبصورت دسمبر شاعری DECEMBER POETRY
December Poetry
دسمبر شاعری
دسمبر میں چلے آؤ۔۔۔
قبل اس کے
دسمبر کی ہواؤں سے
رگوں میں خون کی گردش ٹھہر جائے
جسم بے جان ہو جائے
تمہاری منتظر پلکیں
جھپک جائیں
بسا جو خواب آنکھوں
میں ہے وہ ارمان ہوجائے
برسوں کی ریاضت سے
جو دل کا گھر بنا ہے
پھر سے وہ مکان ہو جائے
تمہارے نام کی تسبیح
بھلادیں دھڑکنیں میری
یہ دل نادان ہو جائے
تیری چاہت کی خوشبو
سے بسا آنگن جو دل کا ہے
وہ پھر ویران ہوجائے
قریب المرگ ہونے کا
کوئی سامان ہوجائے
قبل اس کے۔۔۔۔
دسمبر کی یہ ننھی دھوپ
کی کرنیں
شراروں کی طرح بن کر،
میرا دامن جلا ڈالیں
بہت ممکن ہے
پھر دل بھی برف کی
مانند پگھل جائے
ممکن پھر بھی یہ ہے
جاناں۔۔۔ کہ تیری یاد بھی
کہیں آہ بن کر نکل
جائے
موسمِ دل بدل جائے
یا پہلے کی طرح اب
پھر دسمبر ہی نہ ڈھل جائے
!قبل اس کے۔۔۔
دسمبر اور ہم تیری
راہوں میں بیٹھے تم کو یہ آواز دیتے ہیں
کہ تم ملنے چلے آؤ
دسمبر میں چلے آؤ۔۔۔
❣
دسمبر چل پڑا گهر سے
سنا ہے پہنچنے کو ہے
مگر اس بار کچهہ یوں
ہے
کہ میں ملنا نہیں چاہتی
ستمگر سے
میرا مطلب--- دسمبر
سے
کبهی آزردہ کرتا تها
مجهے جاتا دسمبر بهی
مگر اب کے برس ہمدم
بہت ہی خوف آتا ہے
مجهے آتے دسمبر سے
دسمبر جو کبهی مجهکو
بہت محبوب لگتا تها
وہی سفاک لگتا ہے
بہت بیباک لگتا ہے
ہاں اس سنگدل مہینے
سے
مجهے اب کے نہیں ملنا
قسم اسکی... نہیں ملنا
مگر سنتی ہوں یہ بهی
میں
کہ اس ظالم مہینے کو
کوئی بهی روک نہ پایا
نہ آنے سے، نہ جانے
سے
صدائیں یہ نہیں سنتا
وفائیں یہ نہیں کرتا
یہ کرتا ہے فقط اتنا
سزائیں سونپ جاتا ہے..!!
