وصی شاہ کی منتخب شاعری
ہزاروں موسموں کی حکمرانی
ہے مرے دل پر
وصیؔ میں جب بھی ہنستا
ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
ہر ایک موسم میں روشنی
سی بکھیرتے ہیں
تمہارے غم کے چراغ
میری اداسیوں میں
ہر اک مفلس کے ماتھے
پر الم کی داستانیں ہیں
کوئی چہرہ بھی پڑھتا
ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
کون کہتا ہے ملاقات
مری آج کی ہے
تو مری روح کے اندر
ہے کئی صدیوں سے
مدتوں اس کی خواہش
سے چلتے رہے ہاتھ آتا نہیں
چاہ میں اس کی پیروں
میں ہیں آبلے چاند کو کیا خبر
مجھے خبر تھی کہ اب
لوٹ کر نہ آؤں گا
سو تجھ کو یاد کیا
دل پہ وار کرتے ہوئے
جیسے ہو عمر بھر کا
اثاثہ غریب کا
کچھ اس طرح سے میں
نے سنبھالے تمہارے خط
جو تو نہیں ہے تو یہ
مکمل نہ ہو سکیں گی
تری یہی اہمیت ہے میری
کہانیوں میں
تمہارا نام لکھنے کی
اجازت چھن گئی جب سے
کوئی بھی لفظ لکھتا
ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
اس جدائی میں تم اندر
سے بکھر جاؤ گے
کسی معذور کو دیکھو
گے تو یاد آؤں گا