ابن انشا کے مشہور منتخب اشعار

 

ابن انشا کے مشہور منتخب اشعار



رات آ کر گزر بھی جاتی ہے
اک ہماری سحر نہیں ہوتی
ابن انشا
ایک دن دیکھنے کو آ جاتے
یہ ہوس عمر بھر نہیں ہوتی
ابن انشا
اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو
پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو
ابن انشا
حسن سب کو خدا نہیں دیتا
ہر کسی کی نظر نہیں ہوتی
ابن انشا
کوچے کو تیرے چھوڑ کر جوگی ہی بن جائیں مگر
جنگل ترے پربت ترے بستی تری صحرا ترا
ابن انشا
اپنے ہم راہ جو آتے ہو ادھر سے پہلے
دشت پڑتا ہے میاں عشق میں گھر سے پہلے
ابن انشا
بے تیرے کیا وحشت ہم کو تجھ بن کیسا صبر و سکوں
تو ہی اپنا شہر ہے جانی تو ہی اپنا صحرا ہے
ابن انشا
آن کے اس بیمار کو دیکھے تجھ کو بھی توفیق ہوئی
لب پر اس کے نام تھا تیرا جب بھی درد شدید ہوا
ابن انشا
بیکل بیکل رہتے ہو پر محفل کے آداب کے ساتھ
آنکھ چرا کر دیکھ بھی لیتے بھولے بھی بن جاتے ہو
ابن انشا
ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو یاد رہے گا ہمیں ہاں یاد رہے گا
ابن انشا
وہ راتیں چاند کے ساتھ گئیں وہ باتیں چاند کے ساتھ گئیں
اب سکھ کے سپنے کیا دیکھیں جب دکھ کا سورج سر پر ہو
ابن انشا
میرؔ سے بیعت کی ہے تو انشاؔ میر کی بیعت بھی ہے ضرور
شام کو رو رو صبح کرو اب صبح کو رو رو شام کرو
ابن انشا
اپنی زباں سے کچھ نہ کہیں گے چپ ہی رہیں گے عاشق لوگ
تم سے تو اتنا ہو سکتا ہے پوچھو حال بیچاروں کا
ابن انشا
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا
ابن انشا
گرم آنسو اور ٹھنڈی آہیں من میں کیا کیا موسم ہیں
اس بغیا کے بھید نہ کھولو سیر کرو خاموش رہو
ابن انشا
دل ہجر کے درد سے بوجھل ہے اب آن ملو تو بہتر ہو
اس بات سے ہم کو کیا مطلب یہ کیسے ہو یہ کیوں کر ہو
ابن انشا
سن تو لیا کسی نار کی خاطر کاٹا کوہ نکالی نہر
ایک ذرا سے قصے کو اب دیتے کیوں ہو طول میاں
ابن انشا
اس شہر میں کس سے ملیں ہم سے تو چھوٹیں محفلیں
ہر شخص تیرا نام لے ہر شخص دیوانا ترا
ابن انشا
دیدہ و دل نے درد کی اپنے بات بھی کی تو کس سے کی
وہ تو درد کا بانی ٹھہرا وہ کیا درد بٹائے گا
ابن انشا
کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ کچھ نہ کہو خاموش رہو
اے لوگو خاموش رہو ہاں اے لوگو خاموش رہو
ابن انشا
اہل وفا سے ترک تعلق کر لو پر اک بات کہیں
کل تم ان کو یاد کرو گے کل تم انہیں پکارو گے
ابن انشا
ہم کسی در پہ نہ ٹھٹکے نہ کہیں دستک دی
سیکڑوں در تھے مری جاں ترے در سے پہلے
ابن انشا
وحشت دل کے خریدار بھی ناپید ہوئے
کون اب عشق کے بازار میں کھولے گا دکاں
ابن انشا
انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا
ابن انشا
کب لوٹا ہے بہتا پانی بچھڑا ساجن روٹھا دوست
ہم نے اس کو اپنا جانا جب تک ہاتھ میں داماں تھا
ابن انشا
ایک سے ایک جنوں کا مارا اس بستی میں رہتا ہے
ایک ہمیں ہشیار تھے یارو ایک ہمیں بد نام ہوئے

ابن انشا کے منتخب اشعار

Ibn e Insha Poetry