Ansoo Poetry آنسو پر 20 منتخب اشعار
آنکھ کمبخت سے اس بزم
میں آنسو نہ رکا
ایک قطرے نے ڈبویا
مجھے دریا ہو کر
حفیظ جالندھری
آنکھوں تک آ سکی نہ
کبھی آنسوؤں کی لہر
یہ قافلہ بھی نقل مکانی
میں کھو گیا
عباس تابش
آنسو ہمارے گر گئے
ان کی نگاہ سے
ان موتیوں کی اب کوئی
قیمت نہیں رہی
جلیلؔ مانک پوری
اشک غم دیدۂ پر نم
سے سنبھالے نہ گئے
یہ وہ بچے ہیں جو ماں باپ سے پالے نہ گئے
یہ وہ بچے ہیں جو ماں باپ سے پالے نہ گئے
میر انیس
ایک آنسو نے ڈبویا
مجھ کو ان کی بزم میں
بوند بھر پانی سے ساری
آبرو پانی ہوئی
شیخ ابراہیم ذوقؔ
گھاس میں جذب ہوئے
ہوں گے زمیں کے آنسو
پاؤں رکھتا ہوں تو
ہلکی سی نمی لگتی ہے
سلیم احمد
ہوتی ہے شام آنکھ سے
آنسو رواں ہوئے
یہ وقت قیدیوں کی رہائی
کا وقت ہے
احمد مشتاق
اتنے آنسو تو نہ تھے
دیدۂ تر کے آگے
اب تو پانی ہی بھرا
رہتا ہے گھر کے آگے
میر حسن
جو آگ لگائی تھی تم
نے اس کو تو بجھایا اشکوں نے
جو اشکوں نے بھڑکائی
ہے اس آگ کو ٹھنڈا کون کرے
معین احسن جذبی
کیا کہوں دیدۂ تر یہ
تو مرا چہرہ ہے
سنگ کٹ جاتے ہیں بارش
کی جہاں دھار گرے
شکیب جلالی
کیا کہوں کس طرح سے
جیتا ہوں
غم کو کھاتا ہوں آنسو
پیتا ہوں
میر اثر
مری روح کی حقیقت مرے
آنسوؤں سے پوچھو
مرا مجلسی تبسم مرا
ترجماں نہیں ہے
مصطفی زیدی
پہلے نہائی اوس میں
پھر آنسوؤں میں رات
یوں بوند بوند اتری
ہمارے گھروں میں رات
شہریار
رگوں میں دوڑتے پھرنے
کے ہم نہیں قائل
جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا
تو پھر لہو کیا ہے
مرزا غالب
روز اچھے نہیں لگتے
آنسو
خاص موقعوں پہ مزا
دیتے ہیں
محمد علوی
تھمے آنسو تو پھر تم
شوق سے گھر کو چلے جانا
کہاں جاتے ہو اس طوفان
میں پانی ذرا ٹھہرے
لالہ مادھو رام جوہر
ان کے رخسار پہ ڈھلکے
ہوئے آنسو توبہ
میں نے شبنم کو بھی
شعلوں پہ مچلتے دیکھا
ساحر لدھیانوی
اس نے چھو کر مجھے
پتھر سے پھر انسان کیا
مدتوں بعد مری آنکھوں
میں آنسو آئے
بشیر بدر
وہ عکس بن کے مری چشم
تر میں رہتا ہے
عجیب شخص ہے پانی کے
گھر میں رہتا ہے
بسمل صابری
آنسو شاعری
Ansoo Poetry
Ansu shayari