تلاش کرتی رہی میں مگر نہیں
آیا
کوئی بھی تجھ
سا جہاں میں نظر نہیں آیا
ضرور کوئی نہ
کوئی کمی رہی ہو گئی
اسی لئے تو
دعا میں اثر نہیں آیا
میں سوچتی تھی
کہ ہو جاؤ اس کے جیسی مگر
یہ بے وفائی
کا مجھ کو ہنر نہیں آیا
خدا کے بعد
میرے ہمسفر سواتیرے
کوئی بھی یاد
مجھے اس قدر نہیں آیا
صبا بلرام پری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں