عجب جنون مسافت میں گھر سے نکلا تھا - احمد فراز
عجب جنون مسافت میں
گھر سے نکلا تھا
خبر نہیں ہے کہ سورج
کدھر سے نکلا تھا
یہ کون پھر سے انہیں
راستوں میں چھوڑ گیا
ابھی ابھی تو عذاب
سفر سے نکلا تھا
یہ تیر دل میں مگر
بے سبب نہیں اترا
کوئی تو حرف لب چارہ
گر سے نکلا تھا
یہ اب جو آگ بنا شہر
شہر پھیلا ہے
یہی دھواں مرے دیوار
و در سے نکلا تھا
میں رات ٹوٹ کے رویا
تو چین سے سویا
کہ دل کا زہر مری چشم
تر سے نکلا تھا
یہ اب جو سر ہیں خمیدہ
کلاہ کی خاطر
یہ عیب بھی تو ہم اہل
ہنر سے نکلا تھا
وہ قیس اب جسے مجنوں
پکارتے ہیں فرازؔ
تری طرح کوئی دیوانہ
گھر سے نکلا تھا
احمد فراز
Ahmad Fraz Ghazal
Yeh Kon Phir Say Unhi Raston Peh Chor Gya