کمال ضبط سے، خود کو بھی آزماؤں گی - پروین شاکر

kamal zabt se main khud ko aazmaon gi perveen shakir ghazal

پروین شاکر کی شاعری میں کربناک موڑ اس وقت آتا ہے جب ان کے شوہر نصیر علی سے ان کی علیحدگی ہو جاتی ہے اور ۔
جب وہ اس موضوع پر اظہار خیال کرتی ہیں تو ان کے بیان میں بہت تلخی آجاتی ہے اور اس علیحدگی کا دکھ بہت نمایاں ھو جاتا ہے ۔
پروین شاکر کو کھوئے ھووں کی جستجو کرنے والی شاعرہ کہا جاتا ہے وہ اردو شاعری میں ایک تتلی کی طرح رونما ہوویں اور قوص قزاح کے رنگ بکھیر کر فضا میں غائب ہو گئیں ۔

کمال ضبط سے، خود کو بھی آزماؤں گی
میں اپنے ہاتھ سے، اس کی دلہن سجاوں گی

سپرد کر کے اسے روشنی کے ہاتھوں میں
میں اپنے گھر کے اندھیروں میں لوٹ آؤں گی

بدن کے قرب کو وہ بھی نہ سمجھ پائے گا
میں دل میں رووں گی آنکھوں میں مسکراؤں گی

وہ کیا گیا کہ رفاقت کے سارے لطف گئے
میں کس سے روٹھوں گی کس کو مناوں گی

وہ ایک رشتہ بے نام بھی نہیں لیکن
میں اب بھی اس کے اشاروں پہ سر جھکاؤں گی

سماعتوں میں گھنے جنگلوں کی سانسیں ھیں
میں اب بھی تیری آواز سن نہ پاؤں گی

جواز ڈھونڈ رہا تھا وہ نئی محبت کا
وہ کہہ رہا تھا میں اس کو بھول جاؤں گی

پروین شاکر



Perveen Shakir  Poetry

copy paste shayari in urdu



تبصرے