پاکستان کی سیاسی تاریخ قسط - 1

 Political History of Pakistan No.1

 

Political History of Pakistan No.1

پاکستان کی سیاسی تاریخ  قسط  - 1


پاکستان کی سیاسی تاریخ ہرگز بہت شاندار نہیں رہی، اللہ تعالی کی بے انتہا مہربانانیوں، قائد اعظم محمد علی جناح اور عوام کی انتھک محنت اور لگن کی بدولت پاکستان بن تو گیا لیکن پاکستان کے وجود میں آتے ہی، اس نوزائیدہ مملکت کو بہت چیلنجرز کا سامنا تھا، وسائل نہ ہونے کے برابر، مہاجرین کی آبادکاری، آئین کی تشکیل۔ ان تمام مسائل کے ساتھ مملکت خداد کو ایک جنگ کا سامنا بھی کرنا پڑا، قیام کے صرف دو ماہ بعد بھارت نے پاکستان کو جنگ میں دھکیل دیا۔
قصہ کچھ یوں ہے کہ کشمیر بھی ان 560 ریاستوں میں شام تھا جنہیں پاکستان یا بھارت کسی ایک کا حصہ بننا تھا۔
کشمیر کی سرحد پاکستان سے ملتی تھی اور وہاں مسلمانوں کی تعداد زیادہ تھی اس لیے کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ایک فطری بات تھی۔
لیکن کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ ساز باز کرے کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو روکنے کے لیے، کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام شروع کردیا۔
کشمیری مسلمانوں نے مہارجہ کے خلاف بغاوت کردی، پاکستان سے ہزاروں قبائلی کشمیری مسلمانوں کی مدد کے لیے کشمیر میں داخل ہو گئے۔
یہ مشترکہ لشکر جب سری نگر پہنچا تو مہارجہ ہری سنگھ دلی فرار ہو گیا، جہاں اس نے کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق کی دستاویز پر دستخط کر دیئے۔
اس واقعے کے بعد بھارت نے طیاروں کی مدد سے فوج کشمیر میں اتار دی اور سری نگر پر قبضہ کرلیا۔
اس وقت پاکستان کی وسائلِ سے محروم فوج کے برطانوی سربراہ جنرل ڈگلس گریسی نے قائداعظم کے احکامات رد کرتے ہوئے کشمیر میں فوج اتارنے سے انکار کر دیا۔ جب کشمیر پر بھارت کا قبضہ مضبوط ہو گیا تو اب جنرل ڈگلس گریسی کو فوج بھیجنے پر کوئی اعتراز نہیں تھا، لیکن اب دیر ہو چکی تھی۔ اس کے باوجود پاک فوج نے گلگت بلتستان اور ازاد کشمیر پر بھارت کا قبضہ نہیں ہونے دیا۔
جنگ جاری تھی کہ بھارت اس معاملے کو اقوام متحدہ میں لے گیا۔ اقوام متحدہ نے کشمیر میں استصواب رائے کی قرارداد منظور کر لی اور پاکستان سے کہا گیا کہ وہ کشمیر سے فوج واپس بلائے۔ قائد اعظم نے فوج واپسں بلانے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔
تاہم قائدِ اعظم کی وفات کے بعد وزیراعظم لیاقت علی خان اس قرارداد کے تحت جنگ بندی کے معاہدے دستخط کر دیئے۔ یوں یکم جنوری 1949 کو جنگ بندی کا اعلان ہو گیا۔
اب اس نو آزاد ریاست پر ایک ستم اور ٹوٹ پڑا
جنگ اور اس بے سرو سامانیوں کےعالم میں قائد اعظم کی صحت تیزی سے خراب ہونا  شروع ہو گئی۔ قائدِ اعظم کے سامنے پہاڑ جیسے مسائل کھڑے تھے، جنگ، مہاجرین کی بحالی اور آئین کی تشکیل۔
وقتی طور پر 1935 کے برطانوی آئیں میں کچھ ترامیم کے ساتھ نافذ العمل کردیا گیا
پاکستان 30 ستمبر 1947 کو اقوام متحدہ کا رکن بنا۔ سب سے پہلے ایران نے پاکستان کو تسلیم کیا۔ بیرون ملک سب سے پہلے پاکستان کا پرچم فرانس میں لہرایا گیا۔
اس وقت صرف ایک ملک نے پاکستان کو اقوام متحدہ میں تسلیم کرنے سے انکار کیا اور وہ ملک تھا برادر اسلامی ملک افغانستان۔
یہ وہ حالات تھے جن کا بابائے قوم کو شدید بیماری کی حالت میں سامنا تھا، اس شدید بیماری کی حالت میں قائد اعظم کو جب زیارت سے کراچی لایا گیا۔ ان کو مسرور بیس پر ریسیو کرنے کے لیے ایک کھٹارہ ایمبولینس بھیجی گئی جو قائد اعظم کو رہائش گاہ پہنچانے سے پہلے راستے میں خراب ہو گئی۔ اس خراب ایمبولینس میں محترمہ فاطمہ جناح ایک گھنٹے تک ہاتھ سے پنکھا چلاتی رہیں  ایک گھنٹے بعد دوسری ایمبولینس آئی۔ اس مسلے پر کچھ تاریخ دان لکھتے ہیں کہ ایمبولینس کا خراب ہونا ایک سازش تھی جبکہ کچھ نے لکھا ہے کہ اس بے سروسامان مملکت کے پاس اس وقت کراچی میں صرف دو ہی ایمبولینس تھیں۔
ظلم یہ کہ بانی پاکستان جو کہ گورنر جنرل بھی تھے، ان کے پاس آخری وقت میں فاطمہ جناح اور ذاتی معالج کے سوا کوئی بھی نہیں تھا۔
قائد اعظم کے اخری الفاظ "اللہ پاکستان" اور پھر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
قائد اعظم کے جنازے میں چھ لاکھ افراد شریک ہوئے، ان کی نماز جنازہ وصیت کے مطابق مولانا شبیر احمد عثمانی نے پڑھائی۔
قائد کی وفات کے بعد خواجہ ناظم الدین کو پاکستان کا دوسرا گورنر جنرل نامزد کیا گیا۔
پاکستان کے پہلے وزیراعظم کے قتل کی داستان اگلی قسط میں

دوسری قسط کے لیے یہاں کلک کریں

 




تبصرے