تُجھ پہ میرا جو مان تھا وہ ٹُوٹ گیا



تُجھ پہ میرا جو مان تھا وہ ٹُوٹ گیا

خاموش عہد و پیمان تھا وہ ٹُوٹ گیا
ساتھ ہیں جیسے اجنبی اجنبی سے
تعلق دلوں کے درمیان تھا وہ ٹُوٹ گیا
بکھر گیا وہ عہدِ وَفا ، تو ہوا معلوم
وہ یقین بھی ، گُمان تھا وہ ٹُوٹ گیا
پتھر یوں ہی نہیں بنتے یہاں اہلِ دل
حسّاس کانچ سامان تھا وہ ٹُوٹ گیا
استعمال ہوگیا چاہت کے کھیل میں
دل سے دل پریشان تھا وہ ٹُوٹ گیا
بارشوں کی چاہتیں اب راس نہیں
اِک کچّا سا مکان تھا وہ ٹُوٹ گیا
فقط نام کا نہیں دل کا تھا وہ کبیر
سیدھا سا انسان تھا وہ ٹُوٹ گیا

تبصرے