یوں تو پہلے بھی ہوئے اس سے کئی بار جدا - احمد فراز

یوں تو پہلے بھی ہوئے اس سے کئی بار جدا - احمد فراز

یوں تو پہلے بھی ہوئے اس سے کئی بار جدا
لیکن اب کے نظر آتے ہیں کچھہ آثار جدا

یہ جدائی کی گھڑی ہے یا جھڑی ساون کی
میں جدا گریہ کناں،ابر جدا،یار جدا

گر غم سود زیاں ہے توٹھہر جا اے دل،،
کہ اسی موڑ پہ یاروں سے ہوئے یار جدا

دو گھڑی اس سے رہوں دور تو یوں لگتا ہے
جیسے دیوار سے ہو سایۂ دیوار جدا

اس قدر روپ ہیں یاروں کے کہ خوف آتاہے
سر میخانہ جدا اور سر دربار جدا

کوئے جاناں میں بھی خاصہ تھاطرح دار"فراز
لیکن اس شخص کی سج دھج تھی سردار جدا

احمد فراز


You Tu Pehle Bhi Howy Us Se Kai Bar Juda
Likan App K Nazer Atte Hain Kch Assar Juda